Ottoman Empire

عثمان غازی اور سلطنت عثمانیہ کا قیام

عثمان غازی 1259ء میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام ارطغرل غازی اور والدہ حلیمہ سلطان ہیں عثمان غازی جس دور میں پیدا ہوئے اس وقت مسلمانوں کی تمام تر سلطنتیں اور خلافتیں اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی یہ وہ دور تھا جس دور میں واقعی ایک لیڈر کی ضرورت تھی

عثمان غازی کا بچپن اپنے قبیلے میں گزرا وہ وہاں اخلاقی سیاسی اور جنگی تربیت اپنے والد اور بھائیوں سے حاصل کرتے رہے بچپن ہی سے عثمان غازی جوشیلے تھے ان میں کچھ کردینے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا جب ارطغرل غازی کا وصال ہوا تو اس وقت قائی قبیلہ ایک نئے مضبوط سردار کی تلاش کررہا تھا ارطغرل غازی نے اپنی وصیت میں اپنے چھوٹے بیٹے عثمان غازی کو قبیلے کا سردار منتخب کردیا جس پر باقی امیدوار ان کے مخالف ہوگئے

عثمان غازی نے اپنے چچا دندار بے کو قتل کیوں کیا؟

مورخ لکھتے ہیں کہ ارطغرل غازی کے بھائی دندار بے بھی قبیلے کے سردار بننا چاہتے تھے اس وجہ سے انہوں نے عثمان کے خلاف منصوبے بنا کر غداری کردی جس پر انہیں عثمان نے تیر مار کر ہلاک کردیا
عثمان غازی نے اپنے والد کی طرح سلجوق سلطنت کی وفاداری کی مگر جب سلجوق سلطنت پر منگولوں کا قبضہ ہوگیا اور سلجوق سلطان محض کٹھ پتلی بن گئے تو عثمان غازی نے خود مختیاری کا اعلان کردیا

عثمان غازی کا خواب

ہوا کچھ یوں کہ ایک دن عثمان غازی اپنے مرشد و شیخ ادابالی کی خانقاہ پر سو روہے تھے تو انہوں نے خواب دیکھا کہ ایک چاند شیخ ادابالی کے سینے سے نکل کر عثمان کے سینے میں داخل ہورہا ہے اور عثمان کے سینے سے ایک درخت نکلتا ہے جس کی شاخیں مشرق و مغرب میں پھیل جاتی ہیں اور ایک انگھوٹی نظر آتی ہے جسے عثمان پہننا چاہتا ہے مگر ناکام ہوجاتا ہے عثمان خواب سے بیدار ہوکر سارا ماجرہ شیخ ادبالی کو سناتا ہے جس پر شیخ عثمان سے اپنی بیٹی کی شادی کردیتے ہیں اور عثمان کو ایک عظیم ریاست کی خوشخبری سناتے ہیں

عثمان غازی کی شادی

اس سے پہلے شیخ ادابالی نے اپنی بیٹی یعنی بالا خاتون سے عثمان کی شادی کروانے سے منع کردیا تھا کیونکہ عثمان ایک جنگجو تھا اور شیخ ادبالی ایک صوفی تو ان کے خیال میں ان دونوں کا آپس میں جوڑ نہیں بنتا تھا مگر بعد میں عثمان کی شادی بالا خاتون سے ہی ہوجاتی ہے

Youtube

Osman Ghazi History In Urdu

سلجوق سلطنت سے علیحدگی کرکے عثمان اپنی ریاست کا اعلان کردیتے ہیں جس کا نام حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نام اور عثمان غازی کے نام پر سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ رکھا جاتا ہے آخر کیا وجہ تھی جس وجہ سے عثمان نے اپنی سلطنت بنائی؟

بارہ سو عیسوی میں مشرقی یورپ اور مشرق وسطی میں کئی عظیم سلطنتیں مسمار ہورہی تھی ۔ آئیے جانتے ہیں وہ کون سی سلطنتیں تھی اور وہ کیوں بدحال ہو رہی تھی مشرقی رومن سلطنت جس کا دارالحکومت قسطنطنیہ تھا۔ صدیوں تک برقرار رہنے والی ایک عظیم الشان سلطنت تھی۔

صلیبی جنگوں کا پس منظر اور منگولوں کی آمد

لیکن اس کا زوال اچانک نہیں ہوا اس سلطنت کے زوال کی بہت سی وجوہات تھیں اور بہت سے واقعات تھے ۔ 1204 کی چوتھی صلیبی جنگ کے دوران ، قسطنطنیہ کو پہلی بار صلیبی جنگ کے دوران شورویروں نے فتح کیا ۔ وه ناقابل تسخیر قلعہ ، اپنی بہترین جغرافیائی پوزیشن اور دفاع کی وجہ سے مشہور تھا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کبھی اس عظیم الشان قلعہ کو بھی کوئی فتح کر پائے گا یا یہاں پر کوئی نظر میں ڈالے گا ۔

خیر اس بارے میں مکمل ملحونات نہیں ہے کہ واقعی وہ قلعہ فتح ہوا تھا یا اگر فتح ہوا تھا تو کچھ دنوں کے لیے ہوا تھا اور پھر سے اس کا کنٹرول بازنطینی سلطنت کے پاس آ گیا تھا ۔ یہ ضرورت بھی بہت کے ساتھ ساتھ بحال ہوتی جا رہی تھی لیکن اس کی اصل بدحالی چنگیز خان کے شور میں گم ہوئی اور اس کو جامعہ جانے کے لیے سلطان باتیں نے آخری قدم اٹھا کر قسطنطنیہ کو فتح کیا اور یہ سلطنت ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی

سلجوق سلطنت کا اختتام

بازنطینیہ کے مشرقی جانب سلجوق سلطنت بنائی گئی جس میں مشرقی ایشیاء مائنر شام ، میسوپوٹیمیا ، آرمینیا ، فارس کا ایک حصہ اور مغربی ترکستان بھی شامل ہیں۔ ویسے دیکھا جائے تو سلجوق سلطنت عالم اسلام کے لئے ایک ابھرتا ہوا ستارہ تھی عالم اسلام کے علمائے کرام اور محققین سلجوق سلطنت کو ایک محفوظ اور امت مسلمہ کا مستقبل سمجھتے تھے۔ لیکن اللّه کو کچھ اور ہی منظور تھا جب سلطنت نشو نما پا رہی تھی ۔تو عین اسی وقت منگولیا کی جانب سے ایک ظالم اور جابر منگولی رہنما جنگیز خان اور اس کے لشکر ابھرنا شروع ہوئے ۔

پوری پوری سلطنت اس کے لشکر کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے لرز جایا کرتی تھی ۔ وہ جہاں سے گزرتا تھا اس شہر کو فتح کرلیا کرتا تھا اور وہاں کھوپڑیوں کے مینار تک بنوا دیا کرتا تھا

وه ایک ظالم اور جابر رہنما تھا اس کے لوگ اور سپاہی اس کے ایک حکم پر جان فدا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے ظاہر ہے ایسی سلطنت کے سامنے سلجوق سلطنت کا ٹھہرنا ناممکن سی بات تھی لیکن سلجوق سلطنت کی بدحالی کی وجہ محض چنگیز خان کے لشکر نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی بدحالی بھی تھی

سلطان ملک شاہ کی وفات اور سلجوقوں کا زوال

وہ یوں کے سلطان ملک شاہ کے دور میں تو سلجوقی سلطنت اپنا عروج بحال کئے ہوئے تھی لیکن جیسے ہی ملک شاہ وفات پا گئے اور ان کے بیٹوں کے درمیان تخت کی لڑائی ہوگئی تو ایسے میں بہت سی چھوٹی چھوٹی سلطنتوں میں بٹ کر سلجوق سلطنت ایک طرح سے ختم ہوگئی لیکن اپنا نام اور ہلکا سا عروج چھوٹے چھوٹے حصوں پر بنائے رکھا تھا۔ کوزداغ کی فیصلہ کن جنگ منگول حملہ آوروں کی فتح کے ساتھ اختتام پذیر ہونے کے بعد ، سلجوق سلطانوں کو محض نام کا سلطان بنا دیا گیا۔

اس کے بعد سلجوق سلطنت پر مکمل کنٹرول منگولوں کا ہی تھا وہاں ان کا ہی حکم چلتا تھا اور انہیں ٹیکس دیا جاتا تھا ایسے میں ایک غلطی منگول بھی کر رہے تھے

وہ ان سرزمینوں پر اپنا مکمل نظام بنانے کے بجائے صرف ٹیکسز اور حملوں پر ہی توجہ دے رہے تھے وہ مال غنیمت کو اتنی توجہ دے رہے تھے کہ ان کے نزدیک کسی شہر کو فتح کرنا سوائے اس کے کچھ سونا ، کچھ عورتیں حاصل ہوجائیں کچھ نہیں تھا۔

جب منگولوں کے ظلم و ستم بڑھے تو عثمان غازی نے تمام ترک سرداروں کو اور قریبی قبائل کو اکھٹا کیا اور ان سے کہا کہ اب ہم اپنی ریاست بنائیں گے جس پر سب نے حامی بھری اور یوں سلجوق سلطنت کے بعد عثمانی سلطنت کا قیام ہوا جس نے چھ سو سال سے زائد عرصہ نصف دنیا سے زائد حصے پر حکومت کی

دوستو یہ تھی عثمان غازی کی تاریخ گزشتہ پوسٹوں میں ہم نے عثمان غازی کے دادا سلیمان شاہ کا تعارف لکھا ہے آپ اسے بھی ضرور پڑھیں

ترک قائی سردار سلیمان شاہ کا تاریخ میں کردار

Umer Khayam History In urdu
Umer Khayam History In urdu
Sultan Salahuddin Ayubi
Sultan Salahuddin Ayubi

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button