سلطان صلاح الدین ایوبی اور بیت المقدس کی فتح
میری آج کی پوسٹ سلطان صلاح الدین ایوبی کے بارے میں ہے جو کہ نامور مسلمان جنگجو, کمانڈر, لیڈر, سپہ سالار اور ایک عظیم فوجی جرنیل تھے. تاریخ میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد صلاح الدین ایوبی کو جو مقام حاصل ہے تو اس کی بڑی وجہ ان کا صلیبیوں کی طاقت کو کچلنا اور بیت المقدس کو ان کے پنجوں سے آزاد کروانا تھا.
صلاح الدین ایوبی مشن تھا کہ ارض مقدس کو عیسائی قبضے سے چھڑوا کر امت مسلمہ کا وطن بنایا جائے اس لیے وہ اکثر کہتے تھے میں کیسے مسکرا سکتا ہوں کیسے کھانا پینا مجھے اچھا لگ سکتا ہے جب کہ مسجد اقصی صلیبیوں کے ہاتھ میں ہے تو ناظرین کرام میری آج کی پوسٹ انہیں صلاح الدین ایوبی کے بارے میں ہے
آج کی پوسٹ میں ہم ان کے بارے میں تیرا ایسی باتیں جانیں گے جو شاید ہم میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے اور یہ دلچسپ حقائق جان کر آپ سمجھ جائیں گے کہ آج بھی امت مسلمہ کو ان جیسے ہیرو کی ضرورت کیوں ہے تو ناظرین آئیے بڑھتے ہیں آج کی پوسٹ کی طرف صلاح الدین ایوبی کا اصل نام صلاح الدین نہیں بلکہ یوسف تھا اور انہیں صلاح الدین کا لقب دین اسلام سے ان کی حد سے زیادہ محبت کی وجہ سے ملا
سلطان صلاح الدین ایوبی کی کہانی
صلاح الدین کا مطلب ہے دین میں صالح پختہ اور انہیں سلطان الناصر یا ملک الناصر بھی کہا جاتا تھا جس کا مطلب ہے فتوحات کا بادشاہ آپ میں سے کتنے لوگ جانتے ہیں کہ صلاح الدین ایوبی دین اسلام کے عالم بننا چاہتے تھے اور انہوں نے نہ صرف قرآن کا مطالعہ کیا بلکہ فقہ اور حدیث کے علوم بھی حاصل کیے اس کے علاوہ صلاح الدین ایوبی نے ریاضی, فلکیات, معاشیات اور قانون کی بھی تعلیم حاصل کی
لیکن اللہ کو یہ منظور تھا کہ انہیں دنیا کے نامور جنگجو میں سے ایک بنائے جائے تاکہ اس بچے کو اسلام کے شیر کے نام سے یاد رکھا جائے صلاح الدین ایوبی کا تعلق ایک ارد فوجی خاندان سے تھا یہ عراق میں بغداد کے قریب تقریر کے شہر میں گیارہ سو سینتیس یا گیارہ سو اڑتیس میں پیدا ہوئے اور صلاح الدین ایوبی کی پیدائش کے بعد ان کا خاندان موسل منتقل ہو گیا
یہاں بتاتے چلوں کہ تکرید شہر کو مسلمانوں نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں فتح کیا تھا اور جب صلاح الدین ایوبی کا خاندان موسل منتقل ہوا تو موسل کے حکمران جن کا نام عماد الدین زنگی تھا اور جو سلطان نور زنگی کے والد تھے انہوں نے صلاح الدین ایوبی کے خاندان کو پناہ دینے کے علاوہ ان کے والد اور چچا کو اپنی فوج میں اعلی عہدے دے دیے ناظرین اکرام یوسف بن ایوبی کو صلاح الدین بنانے میں سب سے بڑا کردار نورالدین زنگی کا تھا
صلاح الدین ایوبی سلطان نورالدین زنگی کی تربیت میں
صلاح الدین ایوبی نے چھوٹی سی عمر میں ہی اپنے چچا شیر کوہ کے پاس فوجی تربیت حاصل کرنی شروع کر دی لیکن سلطان نورالدین زنگی کے پاس ان کی صلاحیتیں ایسی نکھری کہ ان کی طاقت اور بہادری مزید کامل ہو گئی اور ان کی زندگی کو انداز میں ڈھالنے میں نورالدین زنگی کا اثر اتنا زیادہ تھا کہ آج تک یہ کہا جاتا ہے کہ اگر نورالدین نہ ہوتا تو صلاح الدین بھی نہ ہوتا
کیونکہ یہ سلطان نورالدین زنگی ہی تھے جن سے صلاح الدین ایوبی کو مسجد اقصی کو صلیبیوں کے قبضے سے آزاد کرانے کا خواب وراثت میں ملا نورالدین زنگی بھی صلاح الدین کی صلاحیتوں کو بھاپ گئے تھے اس لیے پہلے انہوں نے انہیں جرائم ختم کرنے کے لیے دمشق کی پوری پولیس کا سربراہ بنا دیا اور پھر اپنے والد زنگی کی وفات کے بعد نورالدین زنگی موسل کے حکمران بن گئے اور اس طرح وہ صلاح الدین ایوبی کے عروج کی وجہ بنے
صلاح الدین ایوبی کو مصر کی حکمرانی اس طرح ملی کہ اس وقت مصر میں فاطمی حکومت بھی صلیبیوں کا شکار بن چکی تھی اور تب صلاح الدین ایوبی کے چچا شیرکوہ نے نورالدین زنگی کو قائل کیا کہ یہ مصر پر قبضہ کرنے کا بہترین موقع ہے سلطان نورالدین زنگی نے اس مشورے پر عمل کیا اور صلاح الدین ایوبی کو اپنے ساتھ فوج میں لے کر مصر کی طرف روانہ ہوئے اور اس پر قبضہ کر لیا اور صلاح الدین کے چچا شیرکوہ کو اس علاقے کا حکمران بنا دیا
فاطمی سلطنت کا اختتام
لیکن فاطمی کے آخری خلیفہ جس کا نام العاذب بااذن اللہ تھا اور جنہیں میں اب صرف العاذب کہوں گی تو انہیں بھی فاطمی خلیفہ کے طور پر رہنے دیا جس کی وفات کے بعد وہاں کے علماء اور فقہاء نے صلاح الدین ایوبی کو بلا مقابلہ اپنا حکمران تسلیم کر لیا اور صلاح الدین ایوبی نے بھی مصر کے لوگوں کی دل و جان سے خدمت کی اس لیے عازب ے موت کے بعد وہاں کے لوگوں نے صلاح الدین ایوبی کو اپنے حکمران کے طور پر پسند کیا
صلاح الدین ایوبی کے دور میں امت میں سخت انتشار تھا اور مسلمان ریاستیں آپس میں ہی لڑنے میں مصروف تھیں لیکن صلاح الدین ایوبی نے مسلمانوں کو متحد کیا اور انہیں ایک چھترے تلے جمع کر کے ایک اسلامی فرنٹ تشکیل دیا انہوں نے یمن, عدن, تری پلی, تینس, قابض, شام اور شمالی عراق فتح کر کے اور پھر اس کے بعد بیت المقدس کی فتح کی طرف توجہ کی کیا
صلیبی جرنیل ریجنالڈ برنس اور صلاح الدین ایوبی
ناظرین کرام صلیبی جرنیل ریجنالڈ برنس وہ شخص تھا صلاح الدین ایوبی جس کے سخت دشمن تھے اور اس دشمنی کی وجہ یہ تھی کہ ریجنالڈ برنس جو کرک کے علاقے کا حاکم تھا یہ شخص اسلام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا کرتا تھا اور اس کے علاوہ یہ ان قافلوں کو بھی لوٹا کرتا تھا جو ان حاجی اور تاجروں کے ہوتے تھے جو صلاح الدین ایوبی کے وفادار تھے
لیکن ناظرین کرام یہاں میں اس بات کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گی کہ کچھ انگریز مورخین جن میں جیمز ریسٹورینٹ اپنی کتاب اور روبرٹ پین اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ریجنالڈ جسے بھی کہا جاتا ہے صلاح الدین ایوبی کی اس کے ساتھ دشمنی اس وجہ سے شروع ہوئی کیونکہ اس نے صلاح الدین ایوبی کی بہن جو کہ حاجیوں کے قافلے کے ساتھ سفر میں تھی تو اسے اغوا کیا اور اسے قتل کر دیا
لیکن ناظرین کرام انگریزوں کی لکھی یہ تاریخ ٹھیک نہیں اور صلاح الدین ایوبی کی سے دشمنی کی اصل وجہ حاجیوں کے قافلوں پر حملہ کرنا تھا اور تاریخ دانوں نے تو اس کا ایک انتہائی گستاخانہ جملہ بھی نقل کیا ہے جو وہ مسلمان قیدیوں سے کہا کرتا تھا کہ اگر تم محمد پر کرتے ہو تو اسے بلاؤ کہ وہ تمہیں رہا کروا لے اور میری قید سے نکال لے جائے یہ سب سننے کے بعد صلاح الدین ایوبی نے قسم کھائی کہ وہ ریجنالڈ برنس کو قتل کریں گے اور اپنی اس قسم کو انہوں نے کی جنگ کے بعد کو قتل کر کے پورا کیا
جنگ حطین سلطان صلاح الدین ایوبی فاتح بیت المقدس
ناظرین اکرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے بعد عالم اسلام کی سب سے اہم جنگ حطین کی جنگ تھی صلاح الدین ایوبی کا عزم یہ تھا کہ جس جنگ کو سلطان نورالدین زنگی نے شروع کیا تھا وہ اسی جنگ کو فلسطین کی فتح پر ختم کریں حطین کی جنگ گیارہ سو ستاسی میں لڑی گئی جو کہ اسلامی حساب سے پانچ سو تراسی ہجری بنتی ہے اور یہ مسلم جنگجوؤں اور دنیا بھر کے صلیبیوں کے درمیان لڑی گئی
حطین کی جنگ میں صلاح الدین ایوبی کی فتح نے فلسطین کی دوبارہ کا راستہ آسان کیا اور فلسطین کی فتح سے مسلم امہ کو اٹھاسی سال بعد وہ شان و شوکت دوبارہ حاصل ہوئی جو کہ ان سے چھینی ہوئی تھی اور یہ فتح آسان نہ تھی بلکہ اس میں صلاح الدین ایوبی کو دس سال لگے گیارہ سو ستتر میں یہ جدوجہد شروع ہوئی اور گیارہ سو ستاسی میں حطین کی جنگ کے بعد اپنے اختتام کو پہنچی لیکن
اس عرصے میں صلاح الدین ایوبی نے نہ تو کبھی پہلے حملہ کیا اور دشمنوں سے برائے راست جھڑپ سے اس وقت تک گریز کیا جب تک انہیں اپنی فتح کا یقین نہیں ہو جاتا تھا اور اس کی وجہ سے کہ مسلم امہ کا انتشار اور یہ خطرہ کہ کسی بھی مہم کے دوران کوئی بھی مسلمان ریاست ان کی پیٹھ پر چھرا نہ گھونپ دے جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد خطبہ دیا اور امن عام کا اعلان کیا
عام معافی کا اعلان
سلطان ایوبی نے بھی ویسا ہی رویہ عیسائیوں کے ساتھ اختیار کیا جب کہ دس سو ننانوے میں جب صلیبیوں نے یروشلم پر قبضہ کیا تھا تب انہوں نے مسلمانوں کو ذبح کیا جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے اور ان مسلمانوں کی تعداد دس ہزار سے زیادہ تھی جن کی لاشوں پر اس فتح کا جشن منایا گیا اور مشہور لاطینی مورخ جیسٹا فرینکورم کہتا ہے کہ صلیبیوں کے ٹخنے وقت خون میں ڈوبے ہوئے تھے اب اس کے مقابلے میں عیسائیوں کو بھی صلاح الدین ایوبی کی طرف سے اسی قسم کے رویے کی توقع تھی
مگر سلطان ایوبی نے اپنے فوج کو کسی بھی قسم کی انتقامی کاروائی سے منع کر دیا اور لرزتے کانپتے عیسائیوں کو امان دے دی جب سلطان ایوبی کی فوج کے کچھ لوگوں نے ان صلیبیوں کے ساتھ اسی قسم کا رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا تو انہیں جواب ملا میں ان لوگوں جیسا نہیں ہوں میں صلاح الدین ہوں اس کے بعد سلطان صلاح الدین نے فلسطین میں غیر مسلم زائرین کے آنے جانے کے لیے ان کی حفاظت کا بندوبست کیا اور فلسطین میں قصبے قائم کیے ایک مسلمانوں دوسرا عیسائیوں اور تیسرا یہودیوں کے لیے تاکہ یہ تینوں سکون اور امن سے رہ سکیں اس طرز عمل نے صلاح الدین ایوبی کو تاریخ کی عظیم ترین شخصیات میں شامل کر دیا
سلطان صلاح الدین ایوبی کی وفات
ناظرین کرام گیارہ سو تریانوے میں سلطان صلاح الدین ایوبی کو بخار ہوا اور اس وقت وہ دمشق میں تھے اور اپنی بیماری کے دنوں میں وہ باجماعت نماز پر اصرار کرتے جب ان کا انتقال ہوا تو ایک فتوی جاری کیا گیا کہ انہیں ان کی تلوار کے ساتھ دفن کیا جائے تاکہ وہ قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے ہوں اور ان کے مقبرے پر یہ جملہ درج ہے اے اللہ آخری فتح کے طور پر ان کے لیے جنت کے دروازے کھول دے سلطان صلاح الدین ایوبی کی وفات کے وقت ان کے پاس کوئی وراثت نہ تھی۔
مورخ ابن شداد لکھتے ہیں کہ خلفائے راشدین کے بعد صلاح الدین ایوبی کی موت مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا سانحہ تھی۔ اور شام، مصر اور یمن کا یہ بادشاہ اپنے پیچھے وراثت میں صرف سینتالیس درہم کچھ زرہیں اور ایک گھوڑا چھوڑ کر گیا۔ یہاں تک کہ ان کے کفن کے لیے کپڑا ادھار لیا گیا کیونکہ انہوں نے اپنی صحت کے ساتھ ساتھ اپنی تمام دولت بھی فلسطین کی فتح پر خرچ کر دی تھی۔
انگریز بادشاہ سے حسن سلوک
ناظرین اکرام انگلینڈ کا بادشاہ کنگ رچرڈ جسے رچرڈ لائن ہارٹ یعنی ریچرڈ شیڈ دل بھی کہا جاتا ہے اس کے اور صلاح الدین ایوبی کے حوالے سے نہایت دلچسپ واقعات تاریخ کا حصہ ہے انگلستان کے اس بادشاہ کے متعلق ایک واقعہ یہ ہے کہ ایک دفعہ کنگ رچرڈ بیمار پڑ گیا تب صلاح الدین ایوبی کے پاس موقع تھا کہ وہ حملہ کر دیتے لیکن انہوں نے اپنا ذاتی طبیب بادشاہ کے علاج کے لیے بھیجا اور ہر وہ مدد کی جو اس دوران کوئی دوست کر سکتا ہے
اسی طرح ایک جب کنگ رچرڈ کا گھوڑا میدان جنگ میں صلاح الدین ایوبی سے لڑتے ہوئے مر گیا تو سلطان ایوبی نے موقع سے فائدہ اٹھا کر بادشاہ کو قتل نہ کیا بلکہ اپنا بہترین گھوڑا میدان جنگ میں ہی اسے پیش کیا تاکہ وہ لڑائی کے دوران سلطان ایوبی سے کمزور نہ پڑے اور سلطان ایوبی کا یہی رویہ کنگ رچرڈ کے پیچھے ہٹنے اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان امن معاہدے کی وجہ بنا
سلطان صلاح الدین ایوبی ڈرامہ سیریل اور موویز کے نام
سلطان صلاح الدین ایوبی پر ہالی ووڈ میں کئی فلمیں بن چکی ہیں جن میں صلاح الدین دی ویکٹوریس کنگڈم آف ہیون یونیفیکیشن صلاح الدین ایند فال آف یروشلم شامل ہیں لیکن آپ تاریخ کے معاملے میں ان میں سے کسی بھی فلم پر بھروسہ نہیں کر سکتے اور صلاح الدین ایوبی کی تاریخ جاننے کے معاملے میں مولانا اکبر شاہ خان نجیب آبادی کی کتاب تاریخ اسلام پڑھنے کا مشورہ میں آپ لوگوں کو دوں گا
سلطان صلاح الدین ایوبی کے اقوال
جس قوم کے نوجوانوں میں بے حیائی عام ہوجائے اس کو فتح کرنا کوئی مشکل نہیں رہے گا
میں کس طرح چین کی نیند سوسکتا ہوں جبکہ مسجد اقصی صلیبیوں کے قبضے میں ہے
جب حکمران خود اپنے آپ کی حفاظت کو ترجیح دینے لگ جائیں تو وہ اس قابل نہیں رہتے کہ قوم کی حفاطت کریں
دشمن سے قبل غدار کو ڈھونڈنا ضروری ہے
باوقار قوم کی طرح زندہ رہنا چاہتے ہو تو اپنے اسلاف کی روایات کو مت بھولو
نورالدین زندگی کی تربیت نا ہوتی تو یوسف صلاح الدین ایوبی کبھی بھی نا بنتا
اسلام تلوار کے زور پر نہیں پھیلا مگر اس کی حفاظت صرف تلوار ہی کرسکتی ہے
مظلوم بچیوں کی آہ و بکار بھول جانے والی قوم کے نصیب میں کفار کی غلامی لکھ دی جاتی ہے
امت جان نثار کرنا جانتی ہے یہ سرفروش امت ہے مگر ایمان فروشوں نے انہیں جکڑ رکھا ہے
جس دن تم نے دین اسلام کو سرحدوں میں پابند کرلیا تم گھٹ گھٹ کر اسی قید خانے میں مارے جاو گے
سلطان صلاح الدین ایوبی سے منسوب امت مسلمہ کے نوجوانوں کے لیے اقوال زریں
شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال نے صلاح الدین ایوبی کو یوں خراج عقیدت پیش کیا کہ گنج ہائے ہر دوعالم راہ عزیز تیغ ایوبی و نگاہ بایزید کہ مسلمانوں کے پاس اب بھی دونوں جہانوں کی کنجیاں آسکتی ہیں دو باتیں ضروری ہیں ایک صلاح الدین ایوبی کی تلوار اور دوسری بایزید بسطامی کی نگاہ
ناظرین اکرام یہ تو تھے صلاح الدین ایوبی جنہیں ہم آج یاد کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک اور صلاح الدین ایوبی آ جائے جو امت کو اس موجودہ ذلت اور پستی سے نکال دے دوستو سلطان صلاح الدین ایوبی کی قبر پر ایک جملہ لکھا ہوا ہے کہ ایک مزار پر آنے والے یہ مت سمجھنا کہ جس دن صلاح الدین ایوبی کا انتقال ہوا کوئی ایک شخص اس دنیا سے گیا بلکہ پوری امت اس دن مر گئی تھی آپ لوگوں کو میری آج کی پوسٹ کیسی لگی مجھے کمنٹس میں ضرور بتائیے گا میری ویب سائٹ پر آنے کا شکریہ آپ اگر چاہیں تو ہمارے مزید آرٹیکلز بھی پڑھ سکتے ہیں ان تصاویر پر کلک کرکے ضرور پڑھیں